Tuesday, December 31, 2013

When Awesome Body Painting Meets Contortion

When Awesome Body Painting Meets Contortion

Using masterful painting techniques in coordination with photography and lighting, body paint artist Gesine Marwedel transforms this beautiful woman into a pink flamingo.

When Awesome Body Painting Meets Contortion

Body-painting artist Emma Hack etched colors and markings on her models and arranged their arms, legs and heads into the shape of a small hatchback. She designed the car down to the smallest detail including alloy wheels and a number plate by covering each model in shades of blue, white, black and silver paint. Emma Hack even made it look like the car had been pranged in a small accident by exposing the “engine” and leaving the front “bumper” hanging off.

When Awesome Body Painting Meets Contortion

Using just body paint, ad agency i.d.e.a has transformed human beings into amazing motorcycles. As part of a campaign for the Progressive International Motorcycle Show, extremely flexible yoga gurus were arranged in such a way as to resemble a sport bike, a dirt bike and a cruiser.
Because of the level of detail and difficulty of model positioning, each shot took a day to complete.

When Awesome Body Painting Meets Contortion

Artists Chadwick and Spector focus on recreating lost, stolen, unknown, destroyed or otherwise unpopular paintings usually found in museum storage facilities on the human body. Each resurrected painting takes anywhere from eight to fifteen hours to create onto Chadwick's body, then it is documented with photography.

When Awesome Body Painting Meets Contortion
Bodypainting art by Andy Golub.
When Awesome Body Painting Meets Contortion
Another bike by ad agency i.d.e.a.
When Awesome Body Painting Meets Contortion
When Awesome Body Painting Meets Contortion
Another work by Andy Golub.
When Awesome Body Painting Meets Contortion

Guido Daniele was born in Soverato (CZ – Italy) and now lives and works in Milan. Using the body painting technique he creates and paints models' hands and bodies for different situations such as advertising pictures and commercials, fashion events and exhibitions.

When Awesome Body Painting Meets Contortion

New Orleans-based artist Craig Tracy is considered a trendsetter in the art of body painting. He spends hours painstakingly painting his subjects' bodies with water-based paint before taking photos of them in unique positions.

Sunday, December 29, 2013

ایک آدمی امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا اور ایک عجیب و غریب سوال کیا کہ

ایک آدمی امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا اور ایک عجیب و غریب سوال کیا کہ آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جو

1۔ بن دیکھے گواہی دیتا ہو۔

2: یہود و نصاریٰ کے قول کی تصدیق کرتا ہو۔

3۔ اللہ کی رحمت سے دور بھاگتا ہو۔

4۔ بغیر ذبح کے کھالیتا ہو۔

5۔ جس کی طرف اللہ نے بلایا ہو اس کی پرواہ نہ کرتا ہو۔

6 ۔ جس سے اللہ نے ڈرایا ہو اس کا خوف نہ کرتا ہو۔

7۔ فتنے کو محبوب رکھتا ہو۔

امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ نے فرمایا وہ شخص مومن ہے۔

سوال پوچھنے والا بڑا حیران ہوا کہنے لگا جی وہ کیسے؟ فرمایا:

دیکھو! تم نے کہا بن دیکھے گواہی دیتا ہو تو مومن اپنے پروردگار کی بن دیکھے گواہی دیتا ہے۔

تم نے کہا کہ یہود ونصاریٰ کے قول کی تصدیق کرتا ہو۔ قرآن میں آیا ہے۔ ترجمہ: ”یہود کہتے ہیں نصرانی حق پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہود حق پر نہیں“ تو مومن ان دونوں کے اس قول کی تصدیق کرتا ہے۔

تم نے کہا کہ اللہ کی رحمت سے دور بھاگتا ہے تو دیکھو! بارش اللہ کی رحمت ہے اور بارش سے تو ہر بندہ بھاگتا ہے کہ کہیں کپڑے نہ بھیگ جائیں۔

دیکھو تم نے کہا کہ بغیر ذبح کیے کھاتا ہے تو مچھلی بھی تو بغیر ذبح کے ہوتی ہے اس کو تو ہر بندہ مزے لے لے کر کھاتا ہے۔

تم نے کہا کہ جس کی طرف اللہ نے بلایا ہے اس کی طرف رغبت نہیں کرتا‘ پس وہ جنت ہے کہ اللہ نے اس کی طرف بلایا ہے مگر اس کو مشاہدہ حق اتنا مطلوب ہے اللہ کی رضا اتنی مطلوب ہے کہ محبوب حقیقی کی طرف سے نظر ہٹا کر وہ جنت کی طرف نظر ڈالنا کبھی پسند نہیں کرتا۔

تم نے کہا کہ جس سے اللہ نے ڈرایا ہے اس سے وہ ڈرتا نہیں تو وہ دوزخ ہے اس کو اپنے محبوب کی ناراضگی کی اتنی فکر رہتی ہے کہ جہنم میں جلنے کی پرواہ نہیں کرتا۔

تم نے کہا کہ اسے فتنہ محبوب ہے۔ پس اولاد کو قرآن میں فتنہ کہا گیا ہے اور اولاد سے ہر شخص کوفطری محبت ہوتی ہے پس وہ مومن ہے۔ سوال پوچھنے والے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی ذہانت اور علم پر حیران رہ گیا۔

Saturday, December 28, 2013

بھابھی! اسلام میں مسلم مرد کو کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرنے کی اجازت ھے. اس دن وہ آمنہ بھابھی سے پوچھ رھی تھی.. " ھاں اگر وہ اھل کتاب ھو تو.. " " اور کیا مسلم عورت کسی غیر مسلم مرد سے شادی کر سکتی ھے اگر

"بھابھی! اسلام میں مسلم مرد کو کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرنے کی اجازت ھے..؟ " اس دن وہ آمنہ بھابھی سے پوچھ رھی تھی..

" ھاں اگر وہ اھل کتاب ھو تو.. "

" اور کیا مسلم عورت کسی غیر مسلم مرد سے شادی کر سکتی ھے اگر وہ اھل کتاب ھو تو..؟ "

آمنہ بھابھی نے اسے دیکھا.. " نہیں.. ایسا ممکن نہیں ھے.. مسلم عورت کسی غیر مسلم کے ساتھ شادی نہیں کر سکتی چاھے وہ غیر مسلم اھل کتاب ھی کیوں نہ ھو.. "

" یہ عورت کے ساتھ زیادتی نہیں ھے..؟ مرد کو تو اجازت ھے کہ وہ غیر مسلم کے ساتھ شادی کر لے لیکن عورت کو نہیں.. کیا عورت انسان نہیں..؟ اس کا دل نہیں ھے..؟ "

" ثانیہ ! دیکھو یہ زیادتی والی بات نہیں ھے.. ایک مسلم مرد اپنے بچوں کو اپنے طریقے اور عقیدے پر پروان چڑھائے گا چاھے اس کی بیوی کا عقیدہ کچھ بھی ھو.. وہ اسے مجبور کر سکتا ھے کہ وہ اس کی بات مانے مگر مسلم عورت ایک غیر مسلم شوہر کو اپنی بات ماننے پر مجبور نہیں کر سکتی.. یقیناً اس کے بچے بھی غیر مسلم ھی ھوں گے..

پھر تم خود سوچو کہ ایک مسلمان عورت کی غیرت یہ کیسے گوارا کر سکتی ھے کہ وہ اپنے بچے کو اپنے دین کے بجائے کسی دوسرے دین کا پیروکار بنائے..؟ "

ثانیہ نے جواب میں کچھ نہیں کہا تھا..!!

بھابھی! اسلام میں مسلم مرد کو کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرنے کی اجازت ھے. اس دن وہ آمنہ بھابھی سے پوچھ رھی تھی

"بھابھی! اسلام میں مسلم مرد کو کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرنے کی اجازت ھے..؟ " اس دن وہ آمنہ بھابھی سے پوچھ رھی تھی..

" ھاں اگر وہ اھل کتاب ھو تو.. "

" اور کیا مسلم عورت کسی غیر مسلم مرد سے شادی کر سکتی ھے اگر وہ اھل کتاب ھو تو..؟ "

آمنہ بھابھی نے اسے دیکھا.. " نہیں.. ایسا ممکن نہیں ھے.. مسلم عورت کسی غیر مسلم کے ساتھ شادی نہیں کر سکتی چاھے وہ غیر مسلم اھل کتاب ھی کیوں نہ ھو.. "

" یہ عورت کے ساتھ زیادتی نہیں ھے..؟ مرد کو تو اجازت ھے کہ وہ غیر مسلم کے ساتھ شادی کر لے لیکن عورت کو نہیں.. کیا عورت انسان نہیں..؟ اس کا دل نہیں ھے..؟ "

" ثانیہ ! دیکھو یہ زیادتی والی بات نہیں ھے.. ایک مسلم مرد اپنے بچوں کو اپنے طریقے اور عقیدے پر پروان چڑھائے گا چاھے اس کی بیوی کا عقیدہ کچھ بھی ھو.. وہ اسے مجبور کر سکتا ھے کہ وہ اس کی بات مانے مگر مسلم عورت ایک غیر مسلم شوہر کو اپنی بات ماننے پر مجبور نہیں کر سکتی.. یقیناً اس کے بچے بھی غیر مسلم ھی ھوں گے..

پھر تم خود سوچو کہ ایک مسلمان عورت کی غیرت یہ کیسے گوارا کر سکتی ھے کہ وہ اپنے بچے کو اپنے دین کے بجائے کسی دوسرے دین کا پیروکار بنائے..؟ "

ثانیہ نے جواب میں کچھ نہیں کہا تھا..!!

Thursday, December 26, 2013

ایک بادشاہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہا تھا۔ ایک رات مستی میں گم تھا اور بولا کہ ہمارے لئے دنیا میں اس وقت سے

ایک بادشاہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہا تھا۔ ایک رات مستی میں گم تھا اور بولا کہ ہمارے لئے دنیا میں اس وقت سے زیادہ اچھا وقت کوئی نہں اسلئے کہ نہ اچھے برے کا خیال ہے نہ کسی غم کی فکر۔ ایک فقیر جاڑے میں سویا ہوا تھا اور سردی سے ٹھٹھر رہا تھا۔ اس نے بادشاہ کی بات سنی تو بولا کہ اے بادشاہ مانا کہ تجھے اپنا کوئی غم نہیں مگر کیا تجھے ہماری بھی کوئی فکر یا کوئی غم نہیں ہے؟

یہ بات بادشاہ کے دل کو لگی۔ اس نے ایک ہزار اشرفیوں کی تھیلی نکالی اور فقیر کو کہا کہ اپنا دامن پھیلاۓ۔ فقیر نے کہا کوئی چادر کوئی کپڑا نہیں ہے دامن کہاں سے لاؤں؟ بادشاہ کو اسکی کمزور حالت پر اور رحم آیا اور اس کو ایک کپڑوں کا جوڑا اور چادر بھی دی۔

فقیر نے تھوڑے ہی عرصے میں وہ ساری رقم ضائع کر دی اور دوبارہ بادشاہ کے پاس آ گیا ۔ اس وقت بادشاہ اپنے معاملات میں الجھا تھا اور جب اسے اس فقیر کے بارے میں بتایا گیا تو اس نے کوئی پرواہ نہ کی۔ ناراض ہوا اور غصہ میں منہ پھیر لیا اور کہا کہ اس بے حیا فضول خرچ کو یہاں سے نکال دو جس نے اتنی قلیل مدت میں اسقدر دولت ضائع کر دی۔ بیت المال کا خزانہ مسکینوں کا حق ہے نہ کہ شیطان کے بھائیوں کی خوراک۔

ایک خیر خواہ وزیر نے کہا، جناب میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو گزارے لائق رقم ہی دینی چاہئیے اس سے زیادہ نہیں تاکہ یہ فضول خرچی نہ کریں۔ لیکن جیسا آپ کا حکم ہے کہ اسکو منع کیا جاۓ اور جھڑک کر نکال دیا جاۓ یہ نامناسب ہے کہ کسی کو ایک مرتبہ مہربانی کر کے امیدوار بنا دینا اور پھر ناامید کر کے دل توڑ دینا اور خالی ہاتھ لوٹایا جاۓ۔

بادشاہ نے وزیر کے مشورے کو سراہا اور فقیر کو غلطی کے لئے سرزنش کرتے ہوۓ گزارے لائق رقم دے کے جانے کا کہہ دیا۔

اس حکایت سے یہ بات واضح ہوئی کہ اپنے اوپر لالچی لوگوں کے لئے دروازہ نہ کھولو مگر جب کھل گیا تو سختی سے بند کرنا نامناسب ہے، حکمت و دانائی سے درمیانی راہ نکالنی چاہئیے۔ کیونکہ آدمی، پرند چرند، چیونٹیاں سب وہیں جمع ہوتی ہیں جہاں میٹھے پانی کا چشمہ ہو گا ، کھارے پانی کے قریب کوئی نظر نہیں آتا، لوگ اسی در کو کھٹکھٹاتے ہیں جہاں دروازہ کھلنے کی امید ہو اور اگر کوئی آپ کا در کھٹکھٹاتا ہے تو یہ اللہ پاک کا احسان ہے کہ اُس نے اِس قابل بنایا۔

ندا کالج جانے کیلئے تیار ہو کر کمرے سے باہر نکلی تو سامنے دالان میں بیٹھی دادی کی

ندا کالج جانے کیلئے تیار ہو کر کمرے سے باہر نکلی تو سامنے دالان میں بیٹھی دادی کی طرف الله حافظ کہنے کیلئے بڑھی، دادی نے پیار سے سر پر ہاتھ پھیرا ( پنجاب کا یہ ایک خوبصورت دستور ہے کہ پنجابی بزرگ سر پر ہاتھ رکھ کر دعا دیتے ہیں ) ، دعا دی اور کہا کہ بیٹا اپنی چادر اچھی طرح سر پر رکھ کر جاؤ تا کہ بری نظروں سے محفوظ رہو

ندا چڑ سی گئی اور بولی دادی آپ مجھے ہی سمجھایا کریں ، لڑکوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا کہ لڑکیوں کو نہ دیکھو ، لڑکیاں کوئی دعوت تھوڑی دیتی ہیں انھیں

دادی مسکرائیں ، میری بھولی بیٹی ، جو لڑکی خود اپنی عزت کرے گی ، لڑکوں میں جرأت نہیں ہو گی کبھی اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی !

ندا بولی دادی آپ نہیں جانتی ، لڑکے کسی بھی لڑکی کو بخشتے نہیں ہیں

دادی نے کہا ، سنو بیٹا بات تمھاری غلط نہیں مگر مرد ذات کی فطرت ایسی ہے کہ وہ عورت ذات کی طرف اسی طرح لپکتا ہے جیسے مٹھائی کو دیکھ کر مکھیاں ، اب اگر مٹھائی کو اچھی طرح کور کر کے رکھا جائے گا تو گندی مکھیوں سے محفوظ رہے گی اور تمہیں پتا ہے کہ مکھی بھی ہمیں خبردار کرنے آتی ہے یہ یہاں پر گندگی ہے اسے صاف کریں تو میں نہیں آؤں گی !

کوئی کچھ بھی کہے آپ اپنے آپ کو پوری طرح کور کر کے جاؤ ، نگاہیں نیچی رکھو ، اپنی حد میں رہو اور غیر مردوں کے ساتھ نرم رویہ مت رکھو ، اگر کوئی غلط نگاہ کبھی آپ کی طرف اٹھے گی بھی تو تھوڑی در بعد خود ہی جھکنے پر مجبور ہو جائے گی

میری بیٹی مرد کی کوئی حد نہیں ہوتی ، اپنی حفاظت کیلئے ساری حدیں لڑکیوں کو رکھنی پڑتی ہیں ، جو لڑکیاں ان حدوں کا خیال نہیں رکھتی وہ نقصان اٹھاتی ہیں

Monday, December 23, 2013

دلچسپ و عجیب

دلچسپ و عجیب

شہد کی مکھی کے پروں کی حرکت کی تیزی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک سیکنڈ میں اس کے پر دو سو بار حرکت کرتے ہیں جس کی وجہ سے بز Buzz کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

عورتیں مردوں کی نسبت کسی بھی معاملے فیصلہ لینے میں دیر کرتی ہیں لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ وہ مردوں کی نسبت اپنی فیصلے پر زیادہ ڈٹی رہتی ہیں۔

المپکس گیمز میں استعمال ہونے والے سوئمنگ پولز کی گہرائی لمبائی چوڑائی کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ صرف ساڑھے تین سوئمنگ پول میں پوری دنیا کی کانوں کا سونا آ سکتا ہے۔

فزیالوجی کی تحقیق کے مطابق اگر آپ کوشش کر رہے ہیں اس کا مطلب ہے آپ ترقی کر رہے ہیں۔

پوری دنیا کے ہسپتالوں میں روزانہ اوسطاً نئے پیدا ہوئے بارہ بچے غلط والدین کو دے دیےجاتے ہیں۔

چارلس ڈارون کی تحقیق کے مطابق گوروں کی سرزمین میں فی ایکٹر پچاس ہزار کیڑے موجود ہیں۔

کولیراڈو میں اسٹاربکس کافی شاپ سے زیادہ چرس کی دکانیں ہیں

چلو وئی ساری چرسی تیاری پھڑو

اٹلی میں حکومت نے پیزا انسپکٹر بھرتی کیے ہیں جن کا کام ہے تمام پیزا شاپ پر جا کر چیک کریں کیا ان کا پیزا اٹالین کوالٹی کا ہے۔

پچھلے دنوں میں ایک سو بارہ سال بعد مصر میں برف باری ہوئی۔

مشہورِ زمانہ آمر ایڈالف ہٹلر چار سال کی عمر میں ڈوب کر مرتے مرتے بچے انھیں ایک مقامی پادری نے مرنے سے بچایا۔

ہمیشہ کی مانند آپ کو بتانا ہے کہ سب سے حیران کن کون سا فیکٹ رہا

قربتوں میں بھی جُدائی کے زمانے مانگے دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے

قربتوں میں بھی جُدائی کے زمانے مانگے

دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے

خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لئے

اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے

اپنا یہ حال ہے کہ جی ہار چکےلُٹ بھی چکے

اور محبت وہی انداز پرانے مانگے

زندگی ہم تیرے داغوں سے رہے شرمندہ

اور تُو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز

مل گئے تُم بھی تو کیا اور ناجانے مانگے

ایک دن امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی' عنہ کھانا کھا رہے تھے

ایک دن امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی' عنہ کھانا کھا رہے تھے کھانے کے بعد آپ کا دل کسی میٹھی چیز کھانے کو چاہا.. آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے پوچھا.. " کیا کوئی میٹھی چیز نہیں ہے..؟ " انہوں نے جواب دیا.. "بیت المال سے جو راشن آتا ہے اس میں میٹھی کوئی چیز نہیں ہوتی.."آپ سن کر چپ ہو گئے..

چند دن بعد آپ رضی اللہ تعالی' عنہ نے دیکھا کہ دسترخوان پر کھانے کے ساتھ حلوہ بھی موجود ہے.. آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے فرمایا.. " تم نے تو کہا تھا کہ ہمارے راشن میں میٹھی کوئی چیز نہیں آتی تو پھر آج یہ حلوہ کیسے بن گیا..؟ "

آپ کی زوجہ محترمہ نے جواب میں فرمایا.. " میں نے جو اس دن محسوس کیا کہ آپ کو میٹھی چیز کی خواھش ھے تو میں نے یوں کیا کہ راشن میں جتنا آٹا روزانہ آتا تھا اس میں سے مٹھی بھر آٹا الگ رکھتی تھی.. آج اتنا آٹا جمع ھو گیا کہ اس کے بدلے میں نے بازار سے کجھور کا شیرہ منگوایا اور اس طرح یہ حلوہ تیار کیا.. "

آپ نے حلوہ تناول فرمایا اور زوجہ صاحبہ کا شکریہ ادا کیا.. کھانے کے بعد آپ رضی اللہ تعالی' عنہ سیدھے بیت المال کے مہتمم کے پاس پہنچے اور فرمایا.. " ھمارے ھاں راشن میں جس قدر آٹا جاتا ھے آج سے اس میں سے ایک مٹھی کم کردینا.. کیونکہ ھفتہ بھر کے تجربے نے بتایا ھے کہ ھمارا گزارا مٹھی بھر کم آٹے میں بھی ھو جاتا ھے..

کسی زمانے میں ایک ملک تھا جس کا بادشاہ بے اولاد ہی مر گیا۔ کوئی قریبی رشتہ دار بھی ایسا نہیں تھا

کسی زمانے میں ایک ملک تھا جس کا بادشاہ بے اولاد ہی مر گیا۔ کوئی قریبی رشتہ دار بھی ایسا نہیں تھا کہ جسے تخت و تاج سونپا جا سکتا۔ تو امیروں میں بحث شروع ہو گئی کہ بادشاہ کون بنے گا۔

ہوتے ہوتے یہ طے پایا کہ کل صبح جو شخص سب سے پہلے شہر کے دروازے سے داخل ہو گا اسے بادشاہ بنا دیا جائے گا۔

اگلی صبح کا سورج طلوع ہوا تو سب کی نگاہیں داخلی دروازے پر ٹکی تھیں۔ اچانک ایک ہیولا سا دروازے میں سے اندر داخل ہوا۔

ہر جانب مبارک سلامت کا شور اٹھا ملک و قوم کو اگلا بادشاہ مل ہی گیا تھا اور دروازے سے داخل ہونے والا ایک گدڑی پوش فقیر حیرت سے سب امرا کے چہرے دیکھ رہا تھا جو اس کا ہاتھ چومنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جا رہے تھے۔

خیر قصہ مختصر۔ بادشاہ سلامت دربار میں جلوہ افروز ہوئے ایک وزیر نے اگے پڑھ کر عوام کے دگرگوں حالات کا رونا رونا شروع کیا اور رقت آمیز لہجے میں شاہی ٹیکس کم کرنے کی درخواست کی۔ بادشاہ سلامت نے پوری توجہ سے بات سنی اور سن کر مراقبے میں چلے گئے۔ کچھ دیر بعد سر اٹھایا اور حکم جاری کیا۔

"حلوہ پکاؤ۔"

شاہی فرمان تھا۔ سرتابی کی مجال کسے تھی۔ داروغہ مطبخ دوڑا گیا اور شاندار حلوہ تیار کروا کے لے آیا۔ بادشاہ سلامت نے نہائت اطمینان سے حلوے کی رکابی صاف کی اور اگلی فریاد پیش کرنے کا کہا۔ فریاد سنی لیکن شاید کچھ فیصلہ کرنے کو ابھی مزید حلوہ درکار تھا اس لیے پھر ایک بار وہی فرمان جاری ہوا۔

"حلوہ پکاؤ۔"

الغرض فریاد پہ فریاد پیش ہوتی رہی اور بادشاہ سلامت حلوے کی رکابی پہ رکابی صاف کرتے رہے۔ اچانک قلعہ دار دوڑا آیا اور پھولی ہوئی سانس میں بولا کہ بادشاہ کے مرنے کی خبر سن کر پڑوسی حکمران نے یلغار کر دی ہے اور اس کی فوج فصیل کے باہر پہنچ چکی ہے۔ بادشاہ سلامت کا کیا حکم ہے؟

بادشاہ سلامت نے غیض و غضب کے عالم میں حکم جاری کیا۔

"حلوہ پکاؤ۔"

حلوہ کھا ہی رہے تھے کہ قلعہ دار پھر دوڑا دوڑا آیا اور بولا کہ حضور والیٰ دشمن کی فوج فصیل توڑ کر اندر داخل ہو چکی ہے۔

بادشاہ سلامت کا چہرہ غصے سے سرخ ہوا۔

"ان کی یہ مجال ۔ ۔ ۔ اور حلوہ پکاؤ۔"

مزید حلوہ پیش کیا گیا۔ کچھ دیر کے بعد قلعہ دار پھر سے نمودار ہوا اور بولا حضور کچھ کیجیے۔ دشمن کی فوج محل کے باہر پہنچ چکی ہے۔

اس بار بادشاہ سلامت کچھ فکر مند ہوئے اور بولے۔

"اچھا۔"

پھر کچھ سوچ کر اٹھے اور بولے۔

"اچھا بھئی بھائیو۔ فقیر نے تو حلوہ کھانا تھا وہ خوب سیر ہو کر کھا لیا۔ اب دشمن آ گیا ہے۔ تم جانو اور تمہارا ملک جانے۔ بابا تو یہ چلا۔"

اتنا کہہ کر بادشاہ سلامت نے اپنی گدڑی پہنی کشکول ہاتھ میں تھاما اور حق اللہ کی صدا بلند کر کے چل دئیے۔

Saturday, December 21, 2013

ﻧﺎﺩﺍﻥ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻮﻝ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻﺳﺒﻖ

ﻟﮍﮐﺎ ) ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﻟﮍﮐﯽ ﺳﮯﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ : ( ﺍﻑ ﺍﺗﻨﯽ ﺩﯾﺮ

ﺳﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺁﺋﯽ ﮨﻮ ؟؟، ﮐﺐ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ؟؟؟

ﻟﮍﮐﯽ : ﺳﻮﺭﯼ ﻭﮦ ﺁﺝ ﻣﺎﻣﺎ ﻧﮯ ﮈﺍﻧﭩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﻧﯿﭧ

ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﻮ ، ﺧﺎﻧﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﺳﯿﮑﮭﻮ ﮐﭽﮫ

ﻟﮍﮐﺎ: ﺟﺎﻧﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻣﺲ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺑﺘﺎﺅﮞ .... ﺁﺋﯽ ﻟﻮ ﯾﻮ

ﻭﯾﺮﯼ ﻣﭻ

ﻟﮍﮐﯽ )ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﭘﮭﻮﻟﮯ ﻧﮧ ﺳﻤﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ( ﮨﺎﺋﮯ

ﺳﭻ ؟؟ ﺁﺋﯽ ﻟﻮ ﯾﻮ ﭨﻮ ﺟﺎﻥ

ﻟﮍﮐﺎ : ﭼﻠﻮ ﺍﺏ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﻮﮈ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﺁ ﮐﺮ

ﻣﻠﻮ ، ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺭﮎ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ

ﻟﮍﮐﯽ : ﺁﺝ ﺗﻮ ﺁﻧﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﮯ ، ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﺁ ﺭﮨﮯ

ﮨﯿﮟ ، ﮐﻞ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﯽ

ﻟﮍﮐﺎ : ﺍﻭﮦ ﻧﻮ ،،، ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﻮﺋﯽ

ﺯﺑﺮﺩﺳﺖ (Hot) ﺳﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ ﺩﮐﮭﺎﺅ ، ﻭﺭﻧﮧ

ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﯽ ﺭﮨﻮﮞ ﮔﺎ ﺗﻢ ﺳﮯ

ﻟﮍﮐﯽ : ﺗﺼﻮﯾﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﻢ ﻧﮯ ؟؟؟

ﻟﮍﮐﺎ : ﺍﺭﮮ ﺟﺎﻥ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﮐﻮﺭ ﺑﻨﺎﺅﮞ ﮔﺎ ، ﺩﻝ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ

ﺭﮐﮭﻮﮞ ﮔﺎ

ﻟﮍﮐﯽ : ﺍﭼﮭﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ، ﺍﺭﮮ ﮨﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﯾﺎﺩ ﺁﺋﯽ ﺗﻢ

ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻣﯽ ﮐﻮ ﺭﺷﺘﮧ ﻣﺎﻧﮕﻨﮯ ﺑﮭﯿﺠﻮ ﮔﮯ ،

ﺗﻢ ﻧﮯ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮩﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﻣﻠﻮﺍﯾﺎ

ﻧﮩﯿﮟ ؟

ﻟﮍﮐﺎ )ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﭨﺎﻟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ: ( ﺍﺭﮮ ﮨﺎﮞ ﮨﺎﮞ ، ﻣﻠﻮﺍ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ ،

ﺟﻠﺪﯼ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ، ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﭘﮍﮪ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ،

ﺭﺯﻟﭧ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ !

ﻟﮍﮐﯽ )ﺳﺎﻧﺲ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ:( ﺍﭼﮭﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ

ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮﯾﮟ ﮨﯽ ﺩﮐﮭﺎ ﺩﻭ ، ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﺎ ﺗﻮ

ﭼﻠﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻧﻨﺪﯾﮟ ﮐﺴﯽ ﮨﯿﮟ ؟

ﻟﮍﮐﺎ )ﭘﮩﻠﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮐﺮ ﭘﮭﺮ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ

ﺑﻮﻻ ( ﺳﻨﻮ ﮨﻢ ﻋﺰﺕ ﺩﺍﺭ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮩﻨﯿﮟ

ﺷﺮﯾﻒ ﮨﯿﮟ ، ﮨﻢ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻗﺪﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﮯ

ﺩﯾﺘﮯ ، ﻭﮦ ﺍﻥ ﺁﻭﺍﺭﮦ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ

ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﯾﺎﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﺑﺎﮨﺮ

ﭼﻠﯽ ﺁﺗﯽ ﮨﯿﮟ !

)ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﮯ؟ ﺟﯿﺴﮯ ﭘﮕﮭﻼ ﮨﻮﺍ ﺳﯿﺴﮧ ﺗﮭﮯ ، ﺟﻦ

ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﺗﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﺗﻠﮯ ﺳﮯ ﺯﻣﯿﻦ

ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﭙﻨﻮﮞ ﮐﺎ ﺗﺎﺝ ﻣﺤﻞ ﺩﮬﮍﺍﻡ ﺳﮯ

ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﺁ ﮔﺮﺍ

میرے بچوں کے سکول میں بچوں بچیوں کے لئے ایک فنکشن منعقد کیا گیا جس میں جوان بچیوں سے خوب ڈانس کروائے

میرے بچوں کے سکول میں بچوں بچیوں کے لئے ایک فنکشن منعقد کیا گیا جس میں جوان بچیوں سے خوب ڈانس کروائے اور کئے گئے۔ میں نے بچوں کو بھیجنے سے انکار کر دیا، پرنسپل صاحب سے سوال کیا کہ کیا یہ مجرا بھی تعلیم کا حصہ ہے؟ لفظ مجرا پر پرنسپل صاحب ناراض ہو گئے۔

شرفا کی شریفانہ پارٹیوں اور سکولوں میں اچھل کود اور بے غیرتی کانام پارٹی ڈانس اور فنکشن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہی کام ایک دو ٹکے کی طوائف کرے تو مجرا۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ سوچنے کی بات ہے کہ شرافت اور بے غیرتی کے یہ میعار ہم ضمیر کے کون سے ترازو میں تول کر مقرر کرتے ہیں؟

بہت سی باتیں میرے سر پر سے گزر جاتی ہیں۔کنواری جوان بچیوں کو نچا نچا کر ماں باپ خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ بہترین پروفارمنس پر بلائیں لیتے نہیں تھکتے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔پیٹ کی خاطر ناچنے والی کو ناک سکوڑ کر نفرت سے طوائف کی گالی دی جاتی ہے۔ میں طوائف کے مجروں کو شرافت کا سرٹیفیکیٹ نہیں دلانا چاہتا مجھے پیٹ کی خاطر ناچنے والی اور فحاشی کا نمونہ بننے والی کے کام سے بھی نفرت ہے ۔ لیکن درسگاہوں میں کروائے جانے والے مجروں اور کوٹھوں پر کروائے جانے والے مجروں میں فرق معلوم کرنے کی خواھش رکھتا ہوں۔

منافقت دوغلے پن اور جھوٹ میں رنگے ہوئے کچرا سماج کی ڈکشنری میں سے مجھے عزت و غیرت کی تعریف جاننی ہے۔ مجھے عزت اور بے عزتی کے اس گز کو دیکھنا ہے جس سے ناپ کر انسانوں کی عزت کی بلندی طے کی جاتی ہے۔

کسی جادوگر کی چھڑی سے ایک پتھر کوئی آواز نکالے تو اس کو دیکھ کر سارے لوگ حیران رہ جائیں گے

کسی جادوگر کی چھڑی سے ایک پتھر کوئی آواز نکالے تو اس کو دیکھ کر سارے لوگ حیران رہ جائیں گے اور خدا بے شمار انسانوں کو مادہ سے بنا بنا کر کھڑا کر رھا ھے اور وہ نہایت بامعنی الفاظ میں کلام کر رھے ھیں مگر اس کو دیکھ کر کسی پہ حیرانی طاری نہیں ھوتی..

کیسے اندھے ھیں وہ لوگ جن کو جادوگر کے کرشمے دکھائی دیتے ھیں لیکن خدا کے کرشمے دکھائی نہیں دیتے..

کیسے بے عقل ھیں وہ لوگ جو جھوٹے کرشمے دکھانے والوں کے سامنے سراپا عقیدت مند بن جاتے ھیں مگر جو ھستی سچے کرشمے دکھا رھی ھے اس کے لئے ان کے اندر عقیدت و محبت کا جذبہ نہیں امنڈتا..

حقیقت یہ ھے کہ انسان اگر خدا کو پا لے تو وہ اس کے کمالات میں گم ھو جائے ' خدا کے سوا کسی دوسری چیز کا اسکو ھوش نہ رھے..!!

ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻻﭨﮭﯽ ﻟﯿﮯ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﮈﮬﻮﻧﮉﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ، ﻭﮦ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﻣﺼﯿﺒﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺎﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ،

ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻻﭨﮭﯽ ﻟﯿﮯ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﮈﮬﻮﻧﮉ

ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ، ﻭﮦ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﻣﺼﯿﺒﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺎﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ،

ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ

ﺑﺎﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﺁﺭﮨﺎ

ﮨﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﺍﺳﮑﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺭﻭﮐﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﻟﮯ

ﮔﺌﯿﮟ۔ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﻮﺋﮯ، ﺍﺳﮑﮯﮐﻨﺪﮬﮯ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ

ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻥ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﮕﺎﺋﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ

ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﺤﯿﻒ ﺍٓﻭﺍﺯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮐﺎﻥ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ

ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺍﻧﺼﺮﺍﻑ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ

ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﯾﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻭﻗﺖ

ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮭﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻭﺍﭘﺲ ﺍٓﺋﮯ ﺟﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ

ﮐﮭﮍﮮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﺍٓﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺍﮮ

ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮٔﻣﻨﯿﻦ ! ﺍٓﭖ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﻗﺮﯾﺶ ﮐﮯ

ﺍٓﺩﻣﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﮯ ﺭﮐﮭﺎ؟ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻭﻗﺖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺗﯿﺮﺍ

ﻧﺎﺱ ﮨﻮ ! ﺟﺎﻧﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﻮﻥ ﺗﮭﯽ؟

ﺍﺱ ﺍٓﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ۔ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ

ﮐﮧ ﯾﮧ ﻭﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺷﮑﻮﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺳﺎﺗﻮﮞ

ﺍٓﺳﻤﺎﻥ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺳﻨﺎ، ﯾﮧ ﺧﻮﻟﮧ ﺑﻨﺖ ﺛﻌﻠﺒﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ

ﮨﯿﮟ۔ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ! ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺭﺍﺕ ﺗﮏ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺳﮯ

ﻭﺍﭘﺲ ﻧﮧ ﺟﺎﺗﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﻧﮯ

ﺗﮏ ﻭﺍﭘﺲ ﻧﮧ ﻟﻮﭨﺘﺎ۔

ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﮐﻮﻥ ﺗﮭﮯ ، ﯾﮧ ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ

ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺍﺑﻦ ﺧﻄﺎﺏ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺗﮭﮯ ﺟﻦ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ

ﺳﻦ ﮐﺮ ﮐﻔﺎﺭ ﭘﺮ ﻟﺮﺯﮦ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ

How to secure yourself Heart By Pass

1504069_579402362129357_1949301635_n

کوئی دیوانہ کہتا ہے کوئی پاگل سمجھتا ہے مگر دھرتی کی بے چینی کو بس بادل سمجھتا ہے

کوئی دیوانہ کہتا ہے کوئی پاگل سمجھتا ہے

مگر دھرتی کی بے چینی کو بس بادل سمجھتا ہے

میں تجھ سے دور کیسا ہوں تو مجھ سے دور کیسی ہے

یہ میرا دل سمجھتا ہے یا تیرا دل سمجھتا ہے

 

محبت ایک احساسوں کی پاون سی کہانی ہے

کبھی کبیرا دیوانہ تھا کبھی میرا دیوانی ہے

یہاں سب لوگ کہتے ہیں میرے آنکھوں میں پانی ہے

جو تو سمجھے تو موتی ہے جو نہ سمجھے تو پانی ہے

 

بہت بکھرا بہت ٹوٹا تھپیرے سہہ نہیں پایا

ہواؤں کے اشاروں پر مگر میں بہہ نہیں پایا

ادھورا ان سنا ہی رہ گیا یوں پیار کا قصہ

کبھی تم سن نہیں پائی کبھی میں کہہ نہیں پایا

 

سمندر پیر کا اندر ہے لیکن رو نہیں سکتا

یہ آنسو پیار کا موتی ہے اس کو کھو نہیں سکتا

میری چاہت کو اپنا تو بنا لینا مگر سن لے

جو میرا ہو نہیں سکتا وہ تیرا ہو نہیں سکتا

 

بھنور کوئی کُمُدنی پر مچھل جائے تو ہنگامہ

ہمارے دل میں کوئی خواب پل جائے تو ہنگامہ

ابھی تک ڈوب کر سنتے تھے سب قصہ محبت کا

میں قصے کو حقیقت میں بدل بیٹھا تو ہنگامہ

 

میں جب بھی تیز چلتا ہوں نظارے چھوٹ جاتے ہیں

کوئی جب روپ گھڑتا ہوں تو سانچے ٹوٹ جاتے ہیں

میں روتا ہوں تو لوگ آ کر تھپتھپاتے ہیں

میں ہنستا ہوں تو مجھ سے لوگ اکثر روٹھ جاتے ہیں

 

میں اس کا ہوں وہ اس احساس سے انکار کرتا ہے

بھری محفل میں بھی رسوا ' مجھے ہر بار کرتا ہے

یقیں ہیں ساری دنیا کو خفا ہے ہم سے وہ لیکن

مجھے معلوم ہے پھر بھی مجھ ہی سے پیار کرتا ہے

 

کوئی خاموش ہے اتنا بہانے بھول آیا ہوں

کسی کی اک ترنم میں ترانے بھول آیا ہوں

میری اب راہ مت تکنا کبھی اے آسماں والو

میں اک چڑیا کی آنکھوں میں اڑانیں بھول آیا ہوں

 

یہ دل برباد کرکے اس میں کیوں آباد رہتے ہو

کوئی کل کہہ رہا تھا تم الہ آباد رہتے ہو

یہ کیسی شہرتیں مجھ کو عطا کر دیں میرے مولا

میں سب کچھ بھول جاتا ہوں مگر تم یاد رہتے ہو

 

پناہوں میں جو آیا ہو تو اس پر وار کیا کرنا

جو دل ہارا ہوا ہو اس پہ پھر ا دیھکار کیا کرنا

محبت کا مزہ تو ڈوبنے کی کشمکش میں ہے

جو ہو معلوم گہرائی تو دریا پار کیا کرنا

 

نظر میں شوخیاں لب پر محبت کا ترانہ ہے

میری امید کی ذد میں ابھی سارا زمانہ ہے

کئی جیتے ہیں دل کے دیش پر معلوم ہے مجھ کو

سکندر ہوں مجھے ایک روز کھالی ہاتھ جانا ہے

 

جب آتا ہے جیون میں خیالاتوں کا ہنگامہ

یہ جذباتوں ملاقاتوں ' حسیں راتوں کا ہنگامہ

جوانی کی قیامت دور میں یہ سوچتے ہیں سب

یہ ہنگاموں کی راتیں ہیں یا ہے راتوں کا ہنگامہ

 

بتا ؤں کیا مجھے ایسے' سہاروں نے ستا یا ہے

ندی تو کچھ نہیں بولی' کناروں نے ستا یا ہے

سدا ہی شُول میری راہ سے' خود ہٹ گئے لیکن

مجھے تو ہر گھڑی ' ہر پل ' نظاروں نے ستایا ہے

 

تمہارے پاس ہوں لیکن ' جو دوری ہے سمجھتا ہوں

تمہارے بن میری ہستی ' ادھوری ہے سمجھتا ہوں

تمہیں میں بھول جاؤں گا ' یہ ممکن ہے نہیں لیکن

تم ہی کو بھولنا سب سے ' ضروری ہے سمجھتا ہوں

 

کبھی کوئی جو کھل کر ہنس لیا ' دو پل تو ہنگامہ

کوئی خوابوں میں آ کر بس لیا ' دو پل تو ہنگامہ

میں اس سے دور تھا تو شور تھا سازش ہے ' سازش ہے

اسے بانہوں میں کھل کر کس لیا دو پل تو ہنگامہ

 

ہمیں دل میں بسا کر اپنے گھر جائیں تو اچھا ہے

ہماری بات سن لیں اور ٹھر جائیں تو اچھا ہے

یہ ساری شام جب نظروں ہی نظروں میں بِتا دی ہے

تو کچھ پل اور آنکھوں میں ' گزر جائیں تو اچھا ہے

 

ہمارے شعر سن کر بھی ' جو خاموش اتنا ہے

خدا جانے غُرورِ حسن میں' مدہوش کتنا ہے

کسی پیالے نے پوچھا ہے ' صراحی سے سبب مے کا

جو خود بے ہوش ہو ، وہ کیا بتائے ہوش کتنا ہے

 

سدا تو دھوپ کے ہاتھوں میں ہی پرچم نہیں ہوتا

خوشی کے گھر میں بھی بولو' کبھی کیا غم نہیں ہوتا

فقط ایک آدمی کے واسطے ' جگ چھوڑنے والو

فقط ایک آدمی سے یہ زمانہ کم نہیں ہوتا

 

ہر اک دریا کے ہونٹوں پر' سمندر کا ترانہ ہے

یہاں ہر فرد کے آ گے' سدا کوئی بہانہ ہے

وہی باتیں پرانی ہے ' وہی قصہ پرانا ہے

تمہارے اور میرے بیچ میں پھر سے زمانہ ہے

 

کہیں پر جگ لئے تم بن ' کہیں پر سو لئے تم بن

بھری محفل میں بھی اکثر ' اکیلے ہو لئے تم بن

یہ پچھلے کچھ سالوں کی ' کمائی ساتھ ہے اپنے

کبھی تو ہنس لئے تم بن' کبھی پھر رو لئے تم بن

Friday, December 20, 2013

How you know the personality just knowing their blood group only.

1005023_664671580221434_762733360_n

ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻻﭨﮭﯽ ﻟﯿﮯ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﮈﮬﻮﻧﮉﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ، ﻭﮦ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﻣﺼﯿﺒﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺎﺭﯼ

ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻻﭨﮭﯽ ﻟﯿﮯ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﮈﮬﻮﻧﮉ

ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ، ﻭﮦ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﻣﺼﯿﺒﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺎﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ،

ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ

ﺑﺎﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﺁﺭﮨﺎ

ﮨﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﺍﺳﮑﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺭﻭﮐﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﻟﮯ

ﮔﺌﯿﮟ۔ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﻮﺋﮯ، ﺍﺳﮑﮯﮐﻨﺪﮬﮯ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ

ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻥ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﮕﺎﺋﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ

ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﺤﯿﻒ ﺍٓﻭﺍﺯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮐﺎﻥ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ

ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺍﻧﺼﺮﺍﻑ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ

ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﯾﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻭﻗﺖ

ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮭﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻭﺍﭘﺲ ﺍٓﺋﮯ ﺟﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ

ﮐﮭﮍﮮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﺍٓﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺍﮮ

ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮٔﻣﻨﯿﻦ ! ﺍٓﭖ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﻗﺮﯾﺶ ﮐﮯ

ﺍٓﺩﻣﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﮯ ﺭﮐﮭﺎ؟ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻭﻗﺖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺗﯿﺮﺍ

ﻧﺎﺱ ﮨﻮ ! ﺟﺎﻧﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﻮﻥ ﺗﮭﯽ؟

ﺍﺱ ﺍٓﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ۔ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ

ﮐﮧ ﯾﮧ ﻭﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺷﮑﻮﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺳﺎﺗﻮﮞ

ﺍٓﺳﻤﺎﻥ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺳﻨﺎ، ﯾﮧ ﺧﻮﻟﮧ ﺑﻨﺖ ﺛﻌﻠﺒﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ

ﮨﯿﮟ۔ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ! ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺭﺍﺕ ﺗﮏ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺳﮯ

ﻭﺍﭘﺲ ﻧﮧ ﺟﺎﺗﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﻧﮯ

ﺗﮏ ﻭﺍﭘﺲ ﻧﮧ ﻟﻮﭨﺘﺎ۔

ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﮐﻮﻥ ﺗﮭﮯ ، ﯾﮧ ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ

ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺍﺑﻦ ﺧﻄﺎﺏ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺗﮭﮯ ﺟﻦ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ

ﺳﻦ ﮐﺮ ﮐﻔﺎﺭ ﭘﺮ ﻟﺮﺯﮦ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ

راز ہوں سو مجھے امکان میں رکھا گیا ہے،، ایک حیرت کو مری جان میں رکھا گیا ہے

راز ہوں سو مجھے امکان میں رکھا گیا ہے،،

ایک حیرت کو مری جان میں رکھا گیا ہے..

پہلے دھاگہ سا نکالا مجھے ریشم سے اور اب،،

چاک در چاک گریبان میں رکھا گیا ہے..

گمشدہ عشق سنبھالے مری جاں کے اندر،،

یہ مرا دل مرے نقصان میں رکھا گیا ہے..

دوپہر ہی میں منائی تھی کڑی ہجر کی شام،،

دن بچا تھا وہ شبستان میں رکھا گیا ہے..

دیکھ کر دشت میں بولی کہ یہاں کیسے جناب؟

شب درندوں کو تو زندان میں رکھا گیا ہے..

آپ کے عکس پہ بھی لکھی گئی ہے نئی نظم،،

آپ کو چوم کے گلدان میں رکھا گیا ہے..

حادثے میرے زمانے کی گواہی دیں گے،،

یہ تماشہ مری پہچان میں رکھا گیا ہے..

عشق آیت ہوں صحیفوں سے ملا مجھ کو وجود،،

مجھ کو تو یار سب ادیان میں رکھا گیا ہے..

ﺍﯾﮏ ﻋﺮﺏ ﺩﺍﻧﺎ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ٦

ﺍﯾﮏ ﻋﺮﺏ ﺩﺍﻧﺎ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ٦

ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ، ﺧﻮﺍﮦ ﻭﮦ

ﺣﺴﻦ ﻭ ﺟﻤﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻝ ﻭ ﺩﻭﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﻣﺜﺎﻝ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﮞ

ﻧﮧ ﮨﻮﮞ.

ﺍﻧﺎﻧﮧ ، ﻣﻨﺎﻧﮧ، ﺣﻨﺎﻧﮧ، ﺣﺪﺍﻗﮧ، ﺑﺮﺍﻗﮧ ﺍﻭﺭ ﺷﺪﺍﻗﮧ ...

ﺍﻧﺎﻧﮧ - ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺳﺮ ﭘﺮ ﭘﭩﯽ ﺑﺎﻧﺪﮬﮯ

ﺭﮐﮭﮯ، ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺷﮑﻮﮦ ﻭ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮨﯽ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ

ﻣﻌﻤﻮﻝ ﮨﻮ ﮔﺎ.

ﻣﻨﺎﻧﮧ - ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﻣﺮﺩ ﭘﺮ ﺍﺣﺴﺎﻥ ﮨﯽ ﺟﺘﺎﺗﯽ

ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﯾﮧ ﯾﮧ ﺍﺣﺴﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﮫ

ﺳﮯ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﭽﮫ ﺣﺎﺻﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ.

ﺣﻨﺎﻧﮧ - ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺑﻘﮧ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﮐﻮ ﮨﯽ

ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺗﻮ ﺑﮍﺍ ﺍﭼﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﺗﻢ

ﻭﯾﺴﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ.

ﺣﺪﺍﻗﮧ - ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﺳﮯ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﻓﺮﻣﺎﺋﺶ ﮨﯽ

ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﮯ، ﺟﻮ ﭼﯿﺰ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﻠﺒﮕﺎﺭ ﮨﻮ

ﺟﺎﺋﮯ.

ﺑﺮﺍﻗﮧ - ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﻤﮏ ﺩﻣﮏ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ

ﻟﮕﯽ ﺭﮨﮯ

ﺷﺪﺍﻗﮧ - ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮ ﺗﯿﺰ ﺯﺑﺎﻥ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺑﺎﺗﯿﮟ

ﺑﻨﺎﻧﺎ ﮨﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮨﻮ

تھکن سے بچنے کے لیے ایک مفید ٹوٹکا

صبح نہانے کے بعد صرف پیر کے انگوٹھوں پر سرسوں کے تیل کا مساج کریں سارا دن تھکن کا احساس نہیں ہو گا۔

چائے کے خالی ٹی بیگ آنکھوںپر رکھنے سے آنکھوں کی تھکن دور ہو جاتی ہے۔

اگر آپ کو قے آرہی ہو تودو تین چھوٹی الائچی چبالیں قے بند ہو جائے گی۔

جن لوگوں کو قبض رہتی ہے انہیں چاہئے کہ وہ رات کو سونے سے قبل دودھ میں تھوڑا سا مکھن ملا کر پی لیں انشاءاللہ قبض دور ہو جائے گی۔

کلونجی کو بھون کر سونگھنے سے زکام کی شدت میں کمی آ جاتی ہے

موٹاپے سے بچنے کے لئے روزانہ نہار منہ لیموں کی چائے کا استعمال کریں

Thursday, December 19, 2013

ایک نہایت خوبصورت اِنتخاب آپ سب کی نذر

یہ خوف دِل میں نگاہ میں اضطراب کیوں ہے؟

طلوع محشر سے پیشتر یہ عذاب کیوں ہے

کبھی تو بدلے یہ ماتمی رُت اُداسیوں کی

میری نگاہوں میں ایک سا شہر خواب کیوں ہے

کبھی کبھی تیری بے نیازی سے خوف کھا کر

میں سوچتا ہُوں کہ تُو میرا انتخاب کیوں ہے؟

فلک پہ بکھری سیاہیاں اب بھی سوچتی ہیں

زمیں کے سر پہ یہ چادر آفتاب کیوں ہے

ترس گئے میرے آئینے اُس کے خال و خد کو

وہ آدمی ہے تو اس قدر لاجواب کیوں ہے؟

اُسے گنوا کر پھر اُس کو پانے کا شوق کیسا؟

گناہ کر کے بھی انتظارِ ثواب کیوں ہے

تیرے لیے اُس کی رحمتِ بے کنار کیسی؟

میرے لیے اُس کی رنجش بے حساب کیوں ہے؟

اُسے تو محسن بلا کی نفرت تھی شاعروں سے

پھر اُس کے ہاتھوں میں شاعری کی کتاب کیوں ہے؟

ﺎﺑﮯ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺯﻣﯿﻦ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﭨﮩﻨﯽ ﺗﻮﮌﯼ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﺵ ﭘﺮ ﺭﮔﮍ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ ﻟﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﻨﺪﮦ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻧﺴﺨﮧ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ

ﺑﺎﺑﮯ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺯﻣﯿﻦ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﭨﮩﻨﯽ ﺗﻮﮌﯼ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﺵ ﭘﺮ ﺭﮔﮍ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ

ﻟﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﻨﺪﮦ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻧﺴﺨﮧ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ-

ﺍﭘﻨﯽ ﺧﻮﺍﮨﺸﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮧ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﺩﻭ‘

ﺟﻮ ﻣﻞ ﮔﯿﺎ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺷﮑﺮ ﮐﺮﻭ‘

ﺟﻮ ﭼﮭﻦ ﮔﯿﺎ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ‘

ﺟﻮ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﻭ‘

ﺟﻮ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎؤ‘

ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ‘

ﺑﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎؤ ﮔﮯ‘

ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺟﻤﻊ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ‘

ﮨﺠﻮﻡ ﺳﮯ ﭘﺮﮨﯿﺰ ﮐﺮﻭ‘

ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﺑﻨﺎؤ‘

ﻣﻔﺘﯽ ﮨﻮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﻓﺘﻮﯼٰ ﺟﺎﺭﯼ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ‘

ﺟﺴﮯ ﺧﺪﺍ ﮈﮬﯿﻞ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺣﺘﺴﺎﺏ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ-

ﺑﻼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺳﭻ ﻓﺴﺎﺩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ‘ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺗﻮ ﺳﭻ ﺑﻮﻟﻮ‘ ﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺗﻮ ﭼﭗ ﺭﮨﻮ-

ﻟﻮﮒ ﻟﺬﺕ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﻟﺬﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺑﺮﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ-

ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺧﻮﺷﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﮑﻮﻥ ﮐﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺳﯿﺮ ﭘﺮ ﻧﮑﻞ ﺟﺎؤ‘ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﮑﻮﻥ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺷﯽ ﺑﮭﯽ-

ﺩﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺷﯽ ﮨﮯ‘

ﻭﺻﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻏﻢ‘ ﺩﻭﻟﺖ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﻮ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﺭﮎ ﺟﺎؤ ﮔﮯ- ﭼﻮﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﻮ ﮔﮯ ﺗﻮ ﭼﻮﺭ ﮨﻮ ﺟﺎؤ ﮔﮯ‘

ﺳﺎﺩﮬﻮؤﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﻮ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﺎ ﺳﺎﺩﮬﻮ ﺟﺎﮒ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ-

ﺍﻟﻠﮧ ﺭﺍﺿﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﺟﮓ ﺭﺍﺿﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ ‘ ﻭﮦ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺗﻮ ﻧﻌﻤﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺍﮌ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ

-

زندگی کے جوازتلاش نہیں کیے جاتے صرف زندہ رہا جاتا ہے زندگی گذارتے چلے جاؤ جواز مل جائے گا ۔

زندگی کے جوازتلاش نہیں کیے جاتے صرف زندہ رہا جاتا ہے زندگی گذارتے چلے جاؤ جواز مل جائے گا ۔

اگر آپ کو کسی طرف سے کوئی محبت نہ ملے تو مایوس نہ ہو ، آپ خود ہی کسی سے محبت کرو ۔

کوئی با وفا نہ ملے تو کسی بے وفا سے ہی سہی ۔

محبت کرنے والا زندگی کو جواز عطا فرماتا ہے زندگی نے آپ کو اپنا جواز نہیں دینا بلکہ آپ نے زندگی کو زندہ رہنے کے لیے جواز دینا ہے ۔

آپ کو انسان نظر نے آئے تو کسی پودے سے پیار کرو۔

اس کی پرورش کرو، اسے آندھیوں سے بچاؤ ، طوفانوں سے بچاؤ، وھوش و طیور سے بچاؤ، تیز دھوپ سے بچاؤ، زیادہ بارشون سے بچاؤ۔ اس کو پالو پروان۔ چڑھاؤ۔

پھل کھانے والے کوئی اور ہوں ، تب بھی فکر کی کوئی بات نہیں ۔

کچھ نہیں تو یہی درخت کسی مسافر کو دو گھڑی سایا ہی عطا کرے گا۔

کچھ نہیں تو اس کی لکڑی کسی غریب کی سردی گذارنے کے کام آئے گی۔

آپ کی محنت کبھی رائیگاں نہیں جائے گی ۔

آپ کو زندہ رہنے کا جواز اور ثواب مل جائے گا ۔

اگر آپ کی نگاہ بلند ہونے سے قاصر ہے، تو اپنے پاؤں کے پاس دیکھو۔

کوئی نہ کوئی چیز آپ کی توّجہ کی محتاج ہوگی۔

کچھ نہیں تو محبت کا مارا ہوا کتا ہی آپ کے لیے زندہ رہنے کا جواز مہیا کرے گا ۔

Wednesday, December 18, 2013

کون کہتا ہے اُسے دِل سے نکالے ہوئے ہیں

کون کہتا ہے اُسے دِل سے نکالے ہوئے ہیں

اِک یہی روگ تو ہم شوق سے پالے ہوئے

اے خُداوند! میرے یار سلامت رکھنا

میں نے یہ سانپ بڑے ناز سے پالے ہوئے ہیں

اِن چراغوں نے اندھیرے ہی دیئے ہم کو سدا

خود جلے ہیں تو کہِیں گھر میں اُجالے ہوئے ہیں

سالہا سال تُجھے ورد میں رکھا مِیں نے

میرے ہونٹوں پہ تیرے نام کے چھالے ہوئے ہیں

کیسے آُمید کروں مُجھ کو سہارا دینگے

بوجھ اپنا جو میرے کاندھے پہ ڈالے ہوئے ہیں

کہیں اِیمان کہِیں جسم کو بیچا ہے "امِین"

تب کہیں جا کے میسّر دو نوالے ہوئے ہیں __!!!!

Tuesday, December 17, 2013

جفا بھی کرتے رھے ہاتھ بھی ملآتے رھے

جفا بھی کرتے رھے ہاتھ بھی ملآتے رھے

عجیب لوگ تھے یوں بھی مجھے ستاتے ر ھے

ستم اٹل رہا ھم پر جہا ن والوں کا

ھم آنسوؤں کے تلآطم میں مسکرا تے ر ھے

نہ رحم آ یا کبھی ان کو میری حالت پر

وہ درد دیتے ر ھے زہر غم پلآتے ر ھے

کچھ ایسا لذت غم میں مزہ ملآ ھم کو

کہ تیری یاد کے جھولے کو ھم جھلآتے ر ھے

یہ راہ عشق ھے رکھنا سنھبال کر پاؤں

خرد کو ھم یہ حقیقت سدا سجھاتے ر ھے

ﺩﻥ ﻧﮑﻠﮯ ﺗﻮ ﺳﻮﭺ ﺍﻟﮓ ، ﺷﺎﻡ ﮈﮬﻠﮯ ﻭﺟﺪﺍﻥ ﺍﻟﮓ

ﺍُﻣّﯿﺪ ﺍﻟﮓ ، ﺁﺱ ﺍﻟﮓ ، ﺳُﮑﻮﻥ ﺍﻟﮓ ، ﻃُﻮﻓﺎﻥ ﺍﻟﮓ

ﺗﺸﺒِﯿﮧ ﺩُﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﺲ ﺳﮯ ، ﮐﮧ ﺗﯿﺮﮮ ﺣُﺴﻦ ﮐﺎ ﮨﺮ ﺭﻧﮓ ﺟُﺪﺍ

ﻧﯿﻞ ﺍﻟﮓ ، ﺯُﻣﺮﺩ ﺍﻟﮓ ، ﯾﺎﻗُﻮﺕ ﺍﻟﮓ ، ﻣﺮﺟﺎﻥ ﺍﻟﮓ

ﺗﯿﺮﯼ ﺍُﻟﻔﺖ ﮐﮯ ﺗﻘﺎﺿﮯ ﺑﮭﯽ ، ﻋﺠﺐ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﮐﮯ ﺗﮭﮯ

ﺍِﻗﺮﺍﺭ ﺍﻟﮓ ، ﺗﮑﺮﺍﺭ ﺍﻟﮓ ، ﺗﻌﻈﯿﻢ ﺍﻟﮓ ، ﻓﺮﻣﺎﻥ ﺍﻟﮓ

ﮔﺮ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺏ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﮯ ، ﺗﻮ ﺑﺎﻧﭧ ﺩﻭ ﯾﮏ ﺟﺎں ﻟﻤﺤﮯ

ﻣﺴﺮُﻭﺭ ﺍﻟﮓ ، ﻧِﮉﮬﺎﻝ ﺍﻟﮓ ، ﭘُﺮﮐﯿﻒ ﺍﻟﮓ ، ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺍﻟﮓ

ﻭﻗﺖ رُﺧﺼﺖِ ﺍﻟﻮﺩﺍﻉ ﮐﺎ ......... ﻟﻔﻆ ﺟﺐ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ

ﺁﻧﺴﻮ ﺍﻟﮓ ، ﻣُﺴﮑﺎﻥ ﺍﻟﮓ ، ﺑﯿﺘﺎﺑﯽ ﺍﻟﮓ ، ﮨﯿﺠﺎﻥ ﺍﻟﮓ

ﺟﺐ ﭼﮭﻮﮌ ﮔﯿﺎ ﺗﺐ ﺩﯾﮑﮭﺎ ........ ﺭﻧﮓ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﺎ

ﺣﯿﺮﺍﻥ ﺍﻟﮓ ، ﭘﺸﯿﻤﺎﻥ ﺍﻟﮓ ، ﺳُﻨﺴﺎﻥ ﺍﻟﮓ ، ﺑﯿﺎﺑﺎﻥ ﺍﻟﮓ

بیوی کا عاشق

کسی جگہ ایک بوڑھی مگر سمجھدار اور دانا عورت رہتی تھی جس کا خاوند اُس سے بہت ہی پیار کرتا تھا۔

دونوں میں محبت اس قدر شدید تھی کہ اُسکا خاوند اُس کیلئے محبت بھری شاعری کرتا اور اُس کیلئے شعر کہتا تھا۔

عمر جتنی زیادہ ہورہی تھی، باہمی محبت اور خوشی اُتنی ہی زیادہ بڑھ رہی تھی۔

جب اس عورت سے اُس کی دائمی محبت اور خوشیوں بھری زندگی کا راز پوچھا گیا

کہ آیا وہ ایک بہت ماہر اور اچھا کھانا پکانے والی ہے؟

یا وہ بہت ہی حسین و جمیل اور خوبصورت ہے؟

یا وہ بہت زیادہ عیال دار اور بچے پیدا کرنے والی عورت رہی ہے؟

یا اس محبت کا کوئی اور راز ہے؟

تو عورت نے یوں جواب دیا کہ

خوشیوں بھری زندگی کے اسباب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات کے بعد خود عورت کے اپنے ہاتھوں میں ہیں۔ اگر عورت چاہے تو وہ اپنے گھر کو جنت کی چھاؤں بنا سکتی ہے اوراگر یہی عورت چاہے تو اپنے گھر کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ سےبھی بھر سکتی ہے۔

مت سوچیئے کہ مال و دولت خوشیوں کا ایک سبب ہے۔ تاریخ کتنی مالدار عورتوں کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے جن کے خاوند اُن کو اُنکے مال متاب سمیت چھوڑ کر کنارہ کش ہو گئے۔

اور نا ہی عیالدار اور بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہونا کوئی خوبی ہے۔ کئی عورتوں نے دس دس بچے پیدا کئے مگر نا خاوند اُنکے مشکور ہوئے اور نا ہی وہ اپنے خاوندوں سے کوئی خصوصی التفات اور محبت پا سکیں بلکہ طلاق تک نوبتیں جا پہنچیں۔

اچھے کھانا پکانا بھی کوئی خوبی نہیں ہے، سارا دن کچن میں رہ کرمزے مزے کے کھانے پکا کر بھی عورتیں خاوند کے غلط معاملہ کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں اور خاوند کی نظروں میں اپنی کوئی عزت نہیں بنا پاتیں۔

تو پھر آپ ہی بتا دیں اس پُرسعادت اور خوشیوں بھری زندگی کا کیا راز ہے؟ اور آپ اپنے اورخاوند کے درمیان پیش آنے والے مسائل اور مشاکل سے کس طرح نپٹا کرتی تھیں؟

اُس نے جواب دیا: جس وقت میرا خاوند غصے میں آتا تھا اور بلا شبہ میرا خاوند بہت ہی غصیلا آدمی تھا، میں اُن لمحات میں ( نہایت ہی احترام کے ساتھ) مکمل خاموشی اختیار کر لیا کرتی تھی۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ احترام کےساتھ خاموشی کا یہ مطلب ہے کہ آنکھوں سے حقارت اور نفرت نا جھلک رہی ہو اور نا ہی مذاق اور سخریہ پن دکھائی دے رہا ہو۔ آدمی بہت عقلمند ہوتا ہے ایسی صورتحال اور ایسے معاملے کو بھانپ لیا کرتا ہے۔

اچھا تو آپ ایسی صورتحال میں کمرے سے باہر کیوں نہیں چلی جایا کرتی تھیں؟

اُس نے کہا: خبردار ایسی حرکت مت کرنا، اس سے تو ایسا لگے گا تم اُس سے فرار چاہتی ہو اور اُسکا نقطہ نظر نہیں جاننا چاہتی، خاموشی تو ضروری ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ خاوند جو کچھ کہے اُسے نا صرف یہ کہ سُننا بلکہ اُس کے کہے سے اتفاق کرنا بھی اُتنا ہی اشد ضروری ہے۔ میرا خاوند جب اپنی باتیں پوری کر لیتا تو میں کمرے سے باہر چلی جایا کرتی تھی، کیونکہ اس ساری چیخ و پکار اور شور و شرابے والی گفتگو کے بعد میں سمجھتی تھی کہ اُسے آرام کی ضرورت ہوتی تھی۔ کمرے سے باہر نکل کر میں اپنے روزمرہ کے گھریلو کام کاج میں مشغول ہو جاتی تھی، بچوں کے کام کرتی، کھانا پکانے اور کپڑے دھونے میں وقت گزارتی اور اپنے دماغ کو اُس جنگ سے دور بھگانے کی کوشش کرتی جو میری خاوند نے میرے ساتھ کی تھی۔

تو آپ اس ماحول میں کیا کرتی تھیں؟ کئی دنوں کیلئے لا تعلقی اختیار کرلینا اور خاوند سے ہفتہ دس دن کیلئے بول چال چھوڑ دینا وغیرہ؟

اُس نے کہا: نہیں، ہرگز نہیں، بول چال چھوڑ دینے کی عادت انتہائی گھٹیا فعل اور خاوند کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے کیلئے دو رُخی تلوار کی مانند ہے۔ اگر تم اپنے خاوند سے بولنا چھوڑ دیتی ہو تو ہو سکتا ہے شروع شروع میں اُس کیلئے یہ بہت ہی تکلیف دہ عمل ہو۔ شروع میں وہ تم سے بولنا چاہے گا اور بولنے کی کوشش بھی کرے گا۔ لیکن جس طرح دن گزرتے جائیں گے وہ اِس کا عادی ہوتا چلا جائے گا۔ تم ایک ہفتہ کیلئے بولنا چھوڑو گی تو اُس میں تم سے دو ہفتوں تک نا بولنے کی استعداد آ جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ تمہارے بغیر بھی رہنا سیکھ لے۔ خاوند کو ایسی عادت ڈال دو کہ تمہارے بغیر اپنا دم بھی گھٹتا ہوا محسوس کرے گویا تم اُس کیلئے آکسیجن کی مانند ہو اور تم وہ پانی ہو جس کو پی کر وہ زندہ رہ رہا ہے۔اگر ہوا بننا ہے تو ٹھنڈی اور لطیف ہوا بنو نا کہ گرد آلود اور تیز آندھی۔

اُس کے بعد آپ کیا کیا کرتی تھیں؟

اُس عورت نے کہا: میں دو گھنٹوں کے بعد یا دو سے کچھ زیادہ گھنٹوں کے بعد جوس کا ایک گلاس یا پھر گرم چائے کا یک کپ بنا کر اُس کے پاس جاتی، اور اُسے نہایت ہی سلیقے سے کہتی، لیجیئے چائے پیجیئے۔ مجھے یقین ہوتا تھا کہ وہ اس لمحے اس چائے یا جوس کا متمنی ہوتا تھا۔ میرا یہ عمل اور اپنے خاوند کے ساتھ گفتگو اسطرح ہوتی تھی کہ گویا ہمارے درمیان کوئی غصے یا لڑائی والی بات ہوئی ہی نہیں۔

جبکہ اب میرا خاوند ہی مجھ سے اصرار کر کے بار بار پوچھتا تھا کہ کیا میں اُس سے ناراض تو نہیں ہوں۔جبکہ میرا ہر بار اُس سے یہی جواب ہوتا تھا کہ نہیں میں تو ہرگز ناراض نہیں ہوں۔ اسکے بعد وہ ہمیشہ اپنے درشت رویئے کی معذرت کرتا تھا اور مجھ سے گھنٹوں پیار بھری باتیں کرتا تھا۔

تو کیا آپ اُس کی ان پیار بھری باتوں پر یقین کر لیتی تھیں؟

ہاں، بالکل، میں اُن باتوں پر بالکل یقین کرتی تھی۔ میں جاہل نہیں ہوں۔

کیا تم یہ کہنا چاہتی ہو کہ میں اپنے خاوند کی اُن باتوں پر تو یقین کر لوں جو وہ مجھ سے غصے میں کہہ ڈالتا تھا اور اُن باتوں پر یقین نا کروں جو وہ مجھے پر سکون حالت میں کرتا تھا؟ غصے کی حالت میں دی ہوئی طلاق کو تو اسلام بھی نہیں مانتا، تم مجھ سے کیونکر منوانا چاہتی ہو کہ میں اُسکی غصے کی حالت میں کہی ہوئی باتوں پر یقین کرلیا کروں؟

تو پھر آپکی عزت اور عزت نفس کہاں گئی؟

کاہے کی عزت اور کونسی عزت نفس؟ کیا عزت اسی کا نام ہے تم غصے میں آئے ہوئے ایک شخص کی تلخ و ترش باتوں پر تو یقین کرکے اُسے اپنی عزت نفس کا مسئلہ بنا لومگر اُس کی اُن باتوں کو کوئی اہمیت نا دو جو وہ تمہیں پیار بھرے اور پر سکون ماحول میں کہہ رہا ہے!

میں فوراً ہی اُن غصے کی حالت میں دی ہوئی گالیوں اور تلخ و ترش باتوں کو بھلا کر اُنکی محبت بھری اور مفید باتوں کو غور سے سنتی تھی۔

جی ہاں، خوشگوار اور محبت بھری زندگی کا راز عورت کی عقل کے اندر موجود تو ہے مگر یہ راز اُسکی زبان سے بندھا ہوا ہے

.